Wednesday, December 19, 2012

سی این جی بحران کی وجہ 80 ارب کی کرپشن ہے، سپریم کورٹ

0 پوسٹ پر آراء
اسلام آباد( ثناء نیوز+ جنگ نیوز) سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب کو حکم دیا ہے کہ سابق چیئر مین اوگرا توقیر صادق کو گرفتار کر کے 26 دسمبرکو عدالت میں پیش کیا جائے، عدالت نے قرار دیا کہ توقیر صادق 80ارب روپے کرپشن کا ذمہ دار ہے، پولیس اسے گرفتار نہیں کر رہی، توقیر صادق کی کرپشن کی وجہ سے سی این جی کا بحران پیدا ہوا، پولیس توقیر صادق کو گرفتار نہیں کر سکتی تو دہشت گردوں کو کیا گرفتار کرے گی، پولیس کا انسداد دہشت گردی سیل بند کر دینا چاہئے حکومت عوام کو اپنی حفاظت خود کرنے کی اجازت دے اور متعلقہ ادارے سبسڈائزڈ کلاشنکوفیں فراہم کریں جبکہ عدالت کے طلب کر نے پر آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن اور آئی جی موٹرویز ظفر عباس لک عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نیب کا موقف ہے کہ آئی جی صاحبان تعاون نہیں کر رہے، انہوں نے آئی جی پنجاب سے کہا کہ آپ ریٹائر ہو رہے ہیں جاتے جاتے توقیرصادق کی گرفتاری کا تحفہ دیدیں۔ دوران سماعت آئی جی موٹروے کے بیان پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیخلاف ضابطے کی کارروائی کی جائیگی۔ جس پر عباس لک نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے بنچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن اور آئی جی موٹرویز ظفر عباس لک کو فوری طور پر عدالت طلب کر لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر دونوں افسران پیش نہ ہوں تو آج (جمعرات) کو انہیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے، دونوں آئی جیز پر الزام ہے کہ انہوں نے اوگرا کے سابق چیئر مین کو موٹروے پر سفر کی اطلاع دینے کے باوجود گرفتار نہیں کیا۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ توقیر صادق کی عدم گرفتاری پر آئی جی پنجاب اور آئی جی موٹروے کو آج عدالت میں پیش ہو نے کا حکم دیا گیا تھا اسکے باوجود وہ کیوں نہیں آئے، اس پر پولیس کے نمائندے ایس ایس پی سہیل نے بتایا کہ آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن یکم جنوری کوریٹائر ہو رہے ہیں اور وہ نہیں آ سکے اس پر جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ اگر وہ یکم جنوری کوریٹائر ہو رہے ہیں تو انہیں آج یہاں ہونا چاہئے تھا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ پولیس نے عدالت کامذاق بنایا ہوا ہے دونوں افسران پیش نہ ہوئے تو گرفتاری کا حکم جاری کرینگے جبکہ بعد میں آئی جی موٹروے ظفر عباس لک عدالت میں پیش ہو گئے اس پر جسٹس جواد خواجہ نے ان سے استفسار کیا کہ آپ کو بلایا گیا تھا آپ پیش نہیں ہوئے، اس پر ظفرعباس لک کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ صرف جواب داخل کرانا ہے اس پر جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ عدالتی حکم واضح تھا، تحقیق کریں آپ کو کس نے گمراہ کیا جبکہ ایس پی لاہور نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی پنجاب بذریعہ موٹروے اسلام آباد روانہ ہو چکے ہیں اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کیس کی سماعت آئی جی پنجاب کے پہنچنے پر ہی ہو گی جبکہ آئی جی پنجاب کے پہنچنے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ پولیس توقیر صادق کو گرفتار نہیں کر سکتی تو دہشت گردوں کو کیا گرفتار کریگی وجہ یہ ہے کہ پولیس اسے گرفتار ہی نہیں کرنا چاہتی۔ انکا کہنا تھا کہ 80 ارب روپے کا گھپلا کیا گیا اور بندہ غائب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی مدعی مقدمہ درج کرا دے تو الٹا مصیبت میں پڑ جاتا ہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ نیب کا موقف ہے کہ آئی جی صاحبان تعاون نہیں کر رہے، پولیس کی یہ کارکردگی ہے تو پھر انسداد دہشت گردی سیل کو بند کر دینا چاہئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے آئی جی پنجاب سے مکالمہ میں کہا کہ آپ ریٹائر ہو رہے ہیں، جاتے ہوئے توقیر صادق کی گرفتاری کا تحفہ دیتے جائیں۔ نیب کا کہنا ہے کہ توقیر صادق کی گرفتاری میں آئی جیز تعاون نہیں کر رہے ، پولیس عوام کو کہہ دے کہ ہر شخص اپنی حفاظت کیلئے ایک کلاشنکوف رکھ لے۔ پولیس افسران کو اشارہ دیا لیکن پھر بھی توقیر صادق کو گرفتار نہیں کر سکے جبکہ آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمن نے کہا کہ نیب کی جانب سے عدم تعاون کا الزام غلط ہے۔ جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ عوام کو اپنی حفاظت خود کرنے کی اجازت دی جائے، متعلقہ ادارے عوام کو سبسڈائزڈ کلاشنکوفیں دیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کی سربراہی میں توقیر صادق کی گرفتاری کے لئے 

ٹیم بنائی ۔

Courtesy Daily Jang

0 پوسٹ پر آراء:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر Ú©ÛŒ رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ Ú©Û’ کمپوٹر میں اردو Ú©ÛŒ بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے Ú©Û’ لیے ذیل Ú©Û’ اردو ایڈیٹر میں تبصرہ Ù„Ú©Ú¾ کر اسے تبصروں Ú©Û’ خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔