Tuesday, December 18, 2012

پاکستان دنیا کا7 واں بدعنوان ترین اور انتہائی غیرمحفوظ ملک قرار، ملک میں احتساب کی سطح کم ہے، امریکی ادارہ

0 پوسٹ پر آراء
بشکریہ روزنامہ جنگ : اسلام آباد (انصار عباسی) واشنگٹن میں قائم امریکی ادارے ورلڈ جسٹس پروجیکٹ (ڈبلیو جے پی) نے بدھ کو قانون کی بالادستی کے متعلق سال 2012ءء کی فہرست جاری کی ہے جس میں 97/ ممالک میں سے پاکستان کو ساتواں کرپٹ ترین اور انتہائی غیر محفوظ ملک قرار دیاگیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حقوق انسانی، فوجداری اور دیوانی انصاف، قواعد و ضوابط کا نفاذ، حکومتی اختیارات پر چیک اور دیگر امور کے حوالے سے بھی مایوس کن منظر کشی کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈیکس کے تقابلے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان جوڈیشل آزادی اور انتظامیہ پیش رفت کے حوالے سے زبردست اسکور حاصل کر رہا ہے۔ 241 / صفحات پر مشتمل رپورٹ علاقائی اور آمدنی کے گروپس کا تقابلی جائزہ لیا جائے تو پاکستان ایک کمزور ملک کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ ملک میں احتساب کی سطح کم ہے، کمزور عدالتی نظام اور امن عامہ کی خراب صورتحال جس کا تعلق دہشت گردی اور جرائم سے ہے، پایا جاتا ہے۔ حکومتی احتساب کی کمی اور کرپشن قانون کی حکمرانی میں رکاوٹ ہیں۔ فہرست میں پاکستان سمیت 97/ ملکوں کو شامل کیا گیا ہے اور جن امور کا جائزہ لیا گیا ہے ان میں محدود حکومتی اختیارات، کرپشن کا نہ ہونا، امن عامہ اور سیکورٹی، بنیادی حقوق، کھلی حکومت، قواعد و ضوابط کا نفاذ، فوجداری اور دیوانی انصاف شامل ہیں اور یہ سب قانون کی بالادستی کے دائرے میں آتے ہیں۔ کرپشن کے معاملے میں پاکستان کو 97 میں 90/، امن عامہ اور سیکورٹی کے حوالے سے 97، ہیومن رائٹس میں 93/ کھلی حکومت کے معاملے میں 92، دیوانی انصاف کے معاملے میں 91، ریگولیٹری انفورسمنٹ میں 88، فوجداری انصاف میں 80، محدود حکومتی اختیارات کے معاملے میں 69 نمبر پر رکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان کی جانب سے تیار کیے گئے انڈیکس کے حوالہ جات معروف میڈیا گروپس کی جانب سے دیے جاتے رہے ہیں اور ان میں اکنامسٹ، نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ اور ایل پیغ شامل ہیں۔ یہ رپورٹ پانچ سال کی محنت اور جدوجہد کا نتیجہ ہے جس میں عوام کے 97/ ہزار لوگوں سے انٹرویو کیاگیا اور 97/ ملکوں کے 2500/ ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ ادارے کے مطابق یہ فہرست ملک کے پالیسی سازوں، سول سوسائٹی، وکلا، ماہرین تعلیم اور دیگر شعبہ جات کے لیے تیار کی جاتی ہیں۔ قانون کی بالادستی کا ہرگز مطلب وکلا اور ججوں کی بالادستی نہیں۔ ادارے کا ماننا ہے کہ وقت کے ساتھ یہ طریقہ کار ہر ملک میں کمزوریوں اور مضبوطی کا معیار جانچنے میں معاون ثابت ہوگا اور قانون کی بالادستی کے لیے پالیسیوں کے انتخاب میں مدد دے گا۔ اے ایف پی کے مطابق بھارت میں آزاد عدلیہ، اظہار رائے کا تحفظ اور نسبتاً کھلی حکومت کے باوجود بدعنوانی اورسنگین سیکورٹی خدشات ہیں۔ رپورٹ کے ابتدائیہ میں قابل تحسین و عمل جملہ ہے کہ کوئی معاشرہ بھی قانون کی حکمرانی یا 
بالادستی کے بغیر کامل نہیں ہوتا۔

بشکریہ روزنامہ جنگ 

0 پوسٹ پر آراء:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر Ú©ÛŒ رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ Ú©Û’ کمپوٹر میں اردو Ú©ÛŒ بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے Ú©Û’ لیے ذیل Ú©Û’ اردو ایڈیٹر میں تبصرہ Ù„Ú©Ú¾ کر اسے تبصروں Ú©Û’ خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔