Wednesday, December 19, 2012

کرپشن کی گرم بازاری ، پاکستان میں روزانہ 15 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔

0 پوسٹ پر آراء
چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) سید فصیح بخاری نے دعویٰ کیا کہ ملک میں کرپشن کا حجم بڑھ گیا۔ دس بارہ ارب کی یومیہ کرپشن ہو رہی ہے اور اگر ٹیکس چوری، سرکل وسائل کے ضیاع اور بینکنگ شعبے سمیت دیگر اداروں میں بدعنوانیوں کو شامل کر لیا جائے تو یہ بھی یومیہ 15ارب روپے سے زیادہ کرپشن بنتی ہے۔ پاکستانی قوم کو دکھ، صدمے اور رسوائی کا ایک اور تازیانہ سہنا پڑا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، جو دنیا بھر میں کرپشن پر نظر رکھنے والا ادارہ ہے، نے اپنی 5دسمبر کو جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں نشاندہی کی ہے کہ وطن عزیز 175ممالک کی فہرست میں بدعنوانی کے حوالے سے 42ویں نمبر سے 33ویں نمبر تک پہنچ گیا ہے۔ اس سے قبل 28 نومبر کو ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی سالانہ 2012ءکی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں پاکستان کو 97 ممالک کی فہرست میں ساتواں بدعنوان ترین ملک قرار دیا گیا تھا۔ اس طرح ایک ہفتے میں دو عالمی اداروں کی طرف سے پاکستانی عوام کو رسوائی کے ان گہرے ہوتے ہوئے داغوں سے آگاہ کیا گیا۔ جن کے ذمہ دار وہ اس حد تک ضرور ہیں کہ انہوں نے اپنے قومی سفر میں رہنمائی اور رہبری کے لئے جن عناصر کا انتخاب کیا وہ ان کے اعتماد پر پورا اترنے میں ناکام رہے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کھربوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی تو حکومتی ارکان لٹھ لے کر اس کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ سات ارب روپے روزانہ سرکاری سرپرستی میں کرپشن کی نذر ہو رہے ہیں جن کے لئے اعدادوشمار اور لمبے چوڑے ثبوت کے بجائے محض یہ دیکھ لینا کافی ہے کہ حکمران طبقہ کتنی تیزی سے خوش حال ہو رہا ہے اور عوام کو دو وقت کی روٹی بھی سکون سے میسر نہیں ہے۔ معیشت کی زبوں حالی پر عالمی بینک اور آئی ایم ایف متعدد بار حکومت کو متنبہ کر چکے ہیں کہ اگر یہی حال رہا تو پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا اور اسے قرضے دینے والا بھی کوئی نہ ہو گا۔ زرمبادلہ کے ذخائر بتدریج کم ہو رہے ہیں اور حکومت نجی بینکوں سے زبردستی قرضے لے کر اور نوٹ چھاپ چھاپ کر گزارہ کر رہی ہے۔ پاکستان کرپشن میں پہلے اکتالیسویں نمبر پر تھا لیکن اب ”ترقی“ کر کے 33نمبر پر آ گیا ہے۔ حکومتی اتحادیوں نے بھی لوٹ کھسوٹ کی بہتی گنگا میں کئی بار اشنان کیا۔ عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان دینے کے دعویداروں نے ان کو اشیائے خورد و نوش کے علاوہ بجلی، گیس‘ پٹرولیم مصنوعات تعلیم‘ صحت روزگار جیسی چیزوں سے محروم کر دیا ہے۔ صرف ریلوے ہی نہیں پی آئی اے سٹیل مل او جی ڈی سی سمیت تمام ادارے تباہ کر دئیے گئے ہیں۔ اس پر مستزاد بدامنی قتل و غارت گری اور بھتہ خوری نے لوگوں کو بے روزگار کرنے کے علاوہ ان کا سکون بھی چھین لیا ہے۔ جنرل پرویز مشرف اور موجودہ حکومت کے دور میں فاقوں میں اور تنگدستی سے پریشان لوگوں کی خود کشی کے ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں۔ کوئی دن نہیں گزرتا کہ ملک کے کسی حصے سے فاقہ زدہ خاندانوں کی خود کشی کی خبریں موصول نہ ہوتی ہوں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ملک میں عام انتخابات چند ماہ بعد منعقد ہونے والے ہیں۔ یہ الیکشن جہاں عام لوگوں کو مستقبل کی قیادت کا انتخاب زیادہ سوچ سمجھ کر کرنے کا موقع فراہم کریں گے وہاں حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام سیاسی و سماجی پارٹیوں کا بھی اس اعتبار سے امتحان ہوں گے وہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے اور کرپشن پر قابو پانے کے لئے کیا ایجنڈا عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں۔ وفاقی حکومت نیب کی جانب سے ملک بھر میں 3 سے 9 دسمبر تک ہفتہ انسداد دہشت گردی اور رشوت ستانی منایا۔ بہرحال ہم ہفتہ انساد اور رشوت ستانی کو نقار خانے میں طوطی کی آواز سمجھتے ہیں حالانکہ وطن عزیز میں جس قدر رشوت اور بدعنوانی کا دورہ دورہ ہے اس کی مناسبت سے ہفتے کی بجائے پورا سال انسداد رشوت ستانی منانا چاہئے بلکہ ممکن ہو تو اسے کئی سال تک مناتے رہنا چاہئے۔ ہم نے کرپشن کے حوالے سے ورلڈ رینکنگ میں نمایاں پوزیشن لے کر دنیا میں ثابت کر دیا ہے کہ ہم نکمے نہیں۔ ہمارے معاشرے میں جس کے پاس طاقت‘ اختیار یا اقتدار ہے وہ کرپشن کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ رہے معاشرے کے دیگر طبقات تو وہ بھی گڑبڑ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ لہٰذا یہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ ہمارے نمائشی اقدامات کے باعث یار لوگوں نے یہ فارمولا وضع کر لیا ہے، لے کر رشوت پھنس گیا ہے 
دے کے رشوت چھوٹ جا۔

بشکریہ روزنامہ نوائے وقت

0 پوسٹ پر آراء:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر Ú©ÛŒ رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ Ú©Û’ کمپوٹر میں اردو Ú©ÛŒ بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے Ú©Û’ لیے ذیل Ú©Û’ اردو ایڈیٹر میں تبصرہ Ù„Ú©Ú¾ کر اسے تبصروں Ú©Û’ خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔