Thursday, February 7, 2013

بھارت:’ہر سال 7000 بچے جنسی استحصال کا شکار‘

0 پوسٹ پر آراء

بی بی سی اردو ڈاٹ کام: لوگ ان بچوں کی بات سننا یا اس پر یقین کرنا نہیں چاہتے: ہیومن رائٹس واچ
حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں سالانہ سات ہزار دو سو سے زائد بچے جنسی زیادتی کا شکار ہوتے ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے حکومتی انتظامات کافی نہیں۔


’بریکنگ دا سائیلنس: چائلڈ سیکس ابیوز ان انڈیا‘ نامی یہ رپورٹ جمعرات کو بھارتی دارالحکومت نئی دلّی میں جاری کی گئی ہے۔

بیاسی صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی گھروں، سکولوں اور بچوں کے لیے بنائی گئی پناہ گاہوں میں جنسی استحصال ’ تشویشناک حد تک عام‘ ہے اور ایسے بچوں کو اکثر پولیس کی بدسلوکی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دو ہزار سات میں بھارتی حکومت کی ایک تحقیق سے پتا چلا تھا کہ جائزے کے دوران جب بارہ ہزار تین سو بچوں سے بات کی گئی ان میں سے 53 فیصد کو کسی نہ کسی طرح کے جنسی استحصال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق حکام بچوں کو جنسی استحصال سے بچانے اور اس کا شکار ہونے والوں کی مدد دونوں ہی شعبوں میں ناکام رہے ہیں۔

تنظیم کی ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا میناکشی گنگولی کا کہنا ہے کہ ’جو بچے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنسی استحصال کی شکایت کرتے بھی ہیں، پولیس، طبی عملہ اور دیگر حکام اکثر ان کی شکایات نظرانداز کر دیتے ہیں‘۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنسی استحصال کا شکار بچوں کو طبی معائنوں اور پولیس اور دیگر حکام کی تفتیش کے دوران دوبارہ بدسلوکی کا سامنا ہوتا ہے اور یہ لوگ ان بچوں کی بات سننا یا اس پر یقین کرنا نہیں چاہتے۔

حقوقِ انسانی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بچوں کو ان کے رشتہ داروں یا ہمسایوں کے ہاتھوں یا پھر سکول اور یتیم بچوں کو پناہ گاہوں میں جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بھارت کے روایتی معاشرے کی وجہ سے ان میں سے زیادہ تر معاملات سامنے ہی نہیں آتے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس مئی میں بھارتی پارلیمان نے بچوں کے جنسی جرائم سے تحفظ کا قانون منظور کیا تھا جس کے بعد پہلی بار بھارت میں بچوں کا کسی بھی قسم کا جنسی استحصال فوجداری جرم بن گیا ہے۔

تاہم ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بھارتی حکومت کی کوششیں جیسے کہ نئے قوانین کا نفاذ اس وقت تک کارگر نہیں ہوگا جب تک بچوں کے تحفظ کا نظام پوری طرح نافذ نہیں کیا جاتا اور نظامِ قانون میں اصلاحات کر کے جنسی استحصال کے مجرموں کو سزائیں نہیں دلوائی جاتیں۔

0 پوسٹ پر آراء:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر Ú©ÛŒ رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ Ú©Û’ کمپوٹر میں اردو Ú©ÛŒ بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے Ú©Û’ لیے ذیل Ú©Û’ اردو ایڈیٹر میں تبصرہ Ù„Ú©Ú¾ کر اسے تبصروں Ú©Û’ خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔