Monday, January 21, 2013

’مصر سے ملنے والے وائرس کا تعلق پاکستان سے‘

0 پوسٹ پر آراء
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں پولیو وائرس کی ایک ایسی قسم ملی ہے جو اس سے پہلے پاکستان کے شہر سکھر سے دریافت ہونے والے وائرس سے مماثلت رکھتی ہے۔

پولیو وائرس کی نشاندہی کے بعد اقوام متحدہ کے اداروں نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ہوائی اڈروں پر بیرون ملک جانے والے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے
قطرے پلانے کے فوری انتظامات کرے۔

اسی بارے میں

اس کے بعد حکومتِ پاکستان نے صوبائی حکومتوں اور وفاقی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر بیرون ملک جانے والوں بچوں کو پولیو وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی قطرے پلانے کے انتظامات کیے جائیں۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ ہوائی اڈوں میں بیرون ملک روانگی کی انتظار گاہوں میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے کاؤنٹر قائم کیے جائیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، یونیسف اور محکمہ صحت کے اہلکاروں کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قاہرہ میں نکاسی آب کی نالیوں سے حاصل کردہ دو نمونوں میں وائرس کی وہ قسم پائی گئی ہے جو پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر سے دریافت ہوئی تھی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ’ پاکستان کی سرحدوں سے پولیو وائرس کو باہر پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومت کے پولیو سے بچاؤ کے سیل کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ تمام ہوائی اڈوں پر بیرون ملک روانگی کی انتظار گاہوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے کاؤنٹر قائم کرے‘۔

مصر کو سال دو ہزار چار میں پولیو وائرس سے محفوظ ملک قرار دے دیا گیا تھا تاہم اب ہدایت کی گئی ہے کہ قاہرہ کے ان علاقوں میں فوری طور پر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں جہاں سے وائرس ملا ہے‘۔

پاکستان میں گزشتہ سال پولیو مہم کے دوران کارکنوں، رضاکاروں پر مسلح حملے ہوئے

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ڈبلیو ایچ او اور یونیسف میں پولیو سیل کے قائم مقام سربراہ مائیکل کولمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ’ اس واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں پولیو کے قطرے پلانے کی کتنی اہمیت ہے‘۔

’یہ اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ پاکستان بھر میں طبی دیکھ بھال کے عملے کو فوری طور پر ملک میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو قریبی طبی مراکز میں اور گھر گھر جا کر پولیو کے قطرے پلانے والے رضاکاروں کے ذریعے قطرے پلائے جائیں‘۔

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کی معاون خصوصی بیگم شہناز وزیر علی کے مطابق’ یہ ملک میں متحرک پولیو وائرس سے منسلک خطرات کی ایک سخت یاد دہانی ہے‘۔

دو ہزار گیارہ میں دنیا میں پولیو کے سب سے زیادہ ایک سو اٹھانوے کیسز پاکستان میں پائے گئے تھے جبکہ پچھلے سال پاکستان بھر میں پولیو کے 56 کیسز سامنے آئے تھے۔

پچھلے سال چار قومی اور چار علاقائی مہمات چلائی گئیں، جن کے علاوہ چھوٹے پیمانے پر آگاہی کی سرگرمیاں بھی جاری رہیں۔

پاکستان بھر میں پچھلے سال پولیو کے قطرے پلانے والے کارکنان پر کئی بار حملہ کیا گیا جس میں متعدد کارکنان ہلاک ہوئے تھے۔

ان حملوں کے بعد اقوامِ متحدہ نے پاکستان میں جاری پولیو مہم میں شریک اپنے عملے کو واپس بلا لیا ہے اور یونیسف اور عالمی ادارۂ صحت کے فیلڈ سٹاف کو مزید احکامات تک پولیو مہم میں شرکت سے روک دیا گیا۔

0 پوسٹ پر آراء:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر Ú©ÛŒ رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ Ú©Û’ کمپوٹر میں اردو Ú©ÛŒ بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے Ú©Û’ لیے ذیل Ú©Û’ اردو ایڈیٹر میں تبصرہ Ù„Ú©Ú¾ کر اسے تبصروں Ú©Û’ خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔