Tuesday, May 28, 2013

ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے: (اکبر الٰہ آبادی)

0 پوسٹ پر آراء
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی جو پی لی ہے

ڈاکہ تو نہیں ڈالا، چوری تو نہیں کی ہے

نا تجربہ کاری سے واعظ کی یہ ہیں باتیں
اس رنگ کو کیا جانے، پوچھو تو کبھی پی ہے؟


اس مے سے نہیں مطلب، دل جس سے ہے بیگانہ
مقصود ہے اس مے سے، دل ہی میں جو کھنچتی ہے

اے شوق وہی پی لے، اے ہوش ذرا سو جا
مہمانِ نظر اس دم، اِک برقِ تجلّی ہے


واں دل میں کہ صدمے دو، یاں جی میں کہ سب سہہ لو

اُن کا بھی عجب دل ہے، میرا بھی عجب جی ہے

ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے
ہر سانس یہ کہتی ہے، ہم ہیں تو خدا بھی ہے

سورج میں لگے دھبّا فطرت کے کرشمے ہیں
بت ہم کو کہیں کافر، اللہ کی مرضی ہے

تعلیم کا شور ایسا، تہذیب کا غُل اتنا
برکت جو نہیں ہوتی، نیّت کی خرابی ہے

سچ کہتے ہیں شیخ اکبر، ہے طاعتِ حق لازم
ہاں ترک و مئے و شاہد، یہ اُن کی بزرگی ہے

0 پوسٹ پر آراء:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر Ú©ÛŒ رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ Ú©Û’ کمپوٹر میں اردو Ú©ÛŒ بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے Ú©Û’ لیے ذیل Ú©Û’ اردو ایڈیٹر میں تبصرہ Ù„Ú©Ú¾ کر اسے تبصروں Ú©Û’ خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔