| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
تلاش کریں۔۔۔۔
لیبلز: موضوعات
سائیٹ آمدورفت
اراکین
لکھاری
Wednesday, November 19, 2014
I'd like to add you to my professional network on LinkedIn
Thursday, March 13, 2014
یااللہ! تھر کو حکمرانوں کا گھرکردے!...لاؤڈ اسپیکر…ڈاکٹرعامرلیاقت حسین
کچھ لوگ گھنے اور سایہ دار اشجار کی طرح ہوتے ہیں جو شدید طوفانوں کے باوجود ثابت قدمی سے اپنے مقام پر جمے رہتے ہیں اور کبھی نہیں اُکھڑتے ...اور کچھ لوگ ستاروں کی طرح ہوتے ہیں جو دن بھر سورج کا مقابلہ کرنے کے باوجود جگہ نہیں چھوڑتے اور رات آتے ہی چمک اُٹھتے ہیں۔
میں نے اِن درختوں اور ستاروں کو صحرائے تھر میں مصائب سے لڑتے دیکھا ،یہ سفر میں کبھی بھلا نہیں سکوں گا...ہرمنزل سجدۂ شکر کی داعی تھی اور ہرقدم التفاتِ رب العالمین کا امین تھا...یہ درست ہے کہ تھر کے گوٹھوں اور دوراُفتاد آبادیوں میں بھوک ہے لیکن خدا کی قسم ہوس نہیں!
مضبوط روپیہ اور عوامی توقعات
بدھ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں نہ صرف مزید اضافہ ہوا ہے بلکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ڈالر اور بھی نیچے آئے گا۔ بہت سے لوگ وزیر خزانہ کی ’’مالیاتی جادوگری‘‘ کے قائل ہوگئے جنہوں نے نومبر 2013ء میں ایک ڈالر کے عوض 109 تک پہنچ جانے والے روپے کو 100کے عدد سے کم کی سطح پر لانے کا وعدہ اس طرح پورا کر دکھایا ہے کہ بدھ کے روز انٹر بینک میں ڈالر 2روپے 9پیسے کی کمی کے بعد 97روپے 90پیسے کی سطح پر آگیا ۔ پاکستانی کرنسی کی قدر میں اس اضافے سے عام لوگوں میں خوشی کی لہر پیدا ہوئی ہے اور یہ اعتماد نمایاں بڑھا ہے کہ ہم مشکل ترین صورت حال سے نکل سکتے اور اپنے حالات بہتر بناسکتے ہیں
Tuesday, November 12, 2013
عورت چڑیل یا انسانیت کی ماں . محمد فیصل شہزاد
آج تاریخ سے ثابت ہے کہ یورپ میں 1484 سے 1750 کے درمیان کم از کم ایک لاکھ عورتوں اور دیگر ذرایع کے دعوے سے دو لاکھ عورتوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔ اس ڈھائی سو سالہ دور میں یورپ بھر میں پادریوں نے عورتوں کو جادو ٹونے کے الزام میں زندہ جلاکر یا اعضاء کاٹ کر یا ڈبو کر ہلاک کرنے کے احکامات جاری کیے۔ پادری بھرے گاؤں کے سامنے عدالت لگاتا تھا، سزا سناتا تھا اور پھر ملزمہ پر پورا گاؤں تھوکتا ہوا، ناچتا کودتا، نعرے لگاتا مرکزی چوک میں لے جاکر صلیب سے باندھ کر جلا دیتا یا سنگسار کردیتا۔
اپنا خنجر اپنا سینہ - طلعت حسین
جب مسائل بے شمار ہوں تو کسی ایک پر توجہ دینا لاحاصل کوشش محسوس ہوتی ہے۔ تنازعے اور اندرونی خلفشار کے اس ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر میں خارجہ پالیسی کے امور پر توجہ اور بھی فضول نظر آتی ہے۔ مگر بغور دیکھیں تو ملک میں پھیلی ہوئی بے چینی کی جڑیں خارجہ امور کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ افغانستان اور شمال مغربی سرحد پر بگڑتے ہوئے حالات اِن امور میں اہم ترین ہیں۔ ہو سکتا ہے ہمیں یہ سننا بھلا محسوس نہ ہو مگر تلخ حقیقت یہ ہے کہ اِس وقت پاکستان کی افغانستان اور فاٹا سے متعلق پالیسی بدترین انتشار اور ابہام کا شکار ہو چکی ہے۔ چند ماہ پہلے تک ہمیں یہ محاذ اپنے قابو میں نظر آ رہا تھا۔ ہماری پالیسی کے تین بڑے ستون (یا مفروضے) مستحکم کھڑے تھے۔
بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کے بل کی منظوری اور مفاد پرستی کی سیاست
بلدیاتی الیکشن ملتوی
کرانے کے بل کی منظوری اور مفاد پرستی کی سیاست
ازافسرخان
بلدیاتی الیکشن ملتوی
کرانے کےلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا جانے والا بل کثرت رائے سے منظور کرالیا
گیا۔اس بل کو پاس کرانے کے لئے سیاسی جماعتوں کا یکجا اور یک زبان ہونا کوئی
اچھنبے کی بات نہیں۔ سیاسی جماعتوں کا کہنا ہےکہ عجلت میں کرائے جانے والے الیکشن
شفاف نہیں ہونگے اور اس کے نتائج مشکوک ہونگے۔ دراصل اس کا مفہوم یہ ہے کہ اتنے کم
وقت میں الیکشن کرانے سے ان صاحبان کو الیکشن جیتنے کی تدبیریں سوجھنے کا وقت ہی
نہیں ملے گا،
Tuesday, July 30, 2013
ایک نئی سیاسی لو اسٹوری ایاز خان پير 29 جولائ 2013
ڈاکٹر عشرت العباد ریکارڈ ساز شخصیت بن گئے ہیں۔ ان سے زیادہ لکی کوئی اور ہو سکتا ہے؟ موصوف کو سندھ کا گورنر بنے پونے گیارہ سال کے قریب ہو چکے ہیں۔ اتنا عرصہ اقتدار میں رہنے کے لیے ڈکٹیٹر کو بھی پاپڑ بیلنا پڑتے ہیں لیکن ڈاکٹر صاحب کو اپنی گورنری بچانے کے لیے کچھ خاص محنت نہیں کرنا پڑتی۔ ان کی کوالی فکیشن ان کی جماعت ہے۔